• Thu. Jun 12th, 2025

Watan Radio

Radio Watan Fm 90.8

قومی اسمبلی کا اجلاس شروع، وزیر خزانہ بجٹ 26-2025 پیش کررہے ہیں

Jun 10, 2025

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت بجٹ اجلاس شروع ہوگیا، جس میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب بجٹ 26-2025 پیش کررہے ہیں۔

قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس 5 بجے طلب کیا گیا تھا تاہم اجلاس تقریباً آدھے گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا، وزیراعظم شہبازشریف بجٹ اجلاس میں پہنچ گئے، اس موقع پر قومی اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے شور شرابہ کیا جارہا ہے۔

وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس معزز ایوان کے سامنے مالی سال 26-2025 کا بجٹ پیش کرنا میرے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے، اس مخلوط حکومت کا یہ دوسرا بجٹ ہے۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں اتحادی حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں کی قیادت خصوصا میاں محمد نواز شریف ، بلاول بھٹو، خالد مقبول صدیقی، چوہدری شجاعت حسین، عبدالعلیم خان اور خالد حسین مگسی کی رہنمائی کے لیے دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ یہ بجٹ ایک نہایت اہم موقع پر پیش کیا جارہا ہے، قوم میں حالیہ دنوں میں غیر معمولی اتحاد، عزم اور ہمت کا عملی مظاہرہ پیش کیا ہے، بھارتی جارحیت کے مقابل ہماری سیاسی قیادت، افواج پاکستان اور پاکستان کے غیور عوام نے جس جواں مردی، دانشمندی اور یکجہتی کا ثبوت دیا، وہ تاریخ کے سنہری اوراق میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، پاکستان کی عسکری اور سیاسی قیادت کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، دشمن کو موثر اور بھرپور جواب دیا، عالمی برادری میں پاکستان کا وقار بلند ہوا۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہماری توجہ معاشی استحکام اور ترقی کی جانب مرکوز ہے، عوام کی فلاح کو یقینی بنانا ہے، اصلاحات اور ترقی کا سفر کامیابی سے طے کیا ہے، ترجیح ایسی معیشت ہے، جو ہر طبقے کو سہولت دے۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ گزشتہ سال معیشت کی بہتری کے لیے کئی کام کیے، افراط زر 4.7 فیصد پر آگیا، 2 سال پہلے افراط زر 29.2 فیصد تک پہنچ چکی تھی، روپے کی قدر میں استحکام ہے، ترسیلات 31.2 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، رواں مالی سال ترسیلات کا حجم 37 سے 38 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے، اقتصادی بہتری کے لیے سخت فیصلے کرنا پڑے، بزنس کانفیڈنس انڈیکس میں بہتری آئی ہے، فچ نے ریٹنگ ٹرپل سی مثبت سے بڑھا کر منفی بی کردیا، ٹیکس گیپ کا تخمینہ 55 کھرب روپے لگایا گیا، یہ صورت حال نا قابل قبول تھی۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ سیمنٹ، کھاد، مشروبات اور ٹیکسٹائل پر ڈیجیٹل پروڈکشن ٹریکنگ کا آغاز کیا جارہا ہے، سیلز اور انکم ٹیکس کے لیے آرٹیفشل انٹیلیجنس پر مبنی نظام لایا جارہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ چینی کے شعبہ سے محصولات میں 47 فیصد اضافہ ہوا، 3 لاکھ 90 ہزار نان فائلرز کی نشاندہی کی گئی، 9.8 ارب روپے کے جعلی ری فنڈ کلیمز کو بلاک کیا گیا، یکم جولائی سے 800 کالم والا ریٹرن سادہ فارمیٹ کردیا جائے گا، اس سادہ فارمیٹ میں صرف 7 بنیادی معلومات درکار ہوں گی، یہ آسان ریٹرن چھوٹے کاروباروں کے لیے متعارف کروایا جارہا ہے، اس ریٹرن کو فائل کرنے میں کسی وکیل یا ماہر کی ضرورت نہیں ہوگی۔

محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ایف بی آر نے 78 اعشاریہ 4 ارب کے محاصل وصول کیے، صنعتی شعبے میں بجلی کی قیمت 31 فیصد سے زائد کمی کی، ہم نے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے پر نظر ثانی کی، اس اقدام سے 3 ہزار ارب روپے سے زائد کی بچت ہوگی، 9 ماہ میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیز کے نقصانات میں 140ارب روپے کمی کی، 5 سال میں یہ نقصانات مکمل ختم ہوجائیں گے، 3 ڈسٹری بیوشن کمپنیز کی آدھا عمل مکمل کرلیا، ان میں فیصل آباد، گوجرانوالہ اور اسلام آباد کی کمپنیاں شامل ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ سستی بجلی کے حصول کے لیے جامع منصوبہ بندی کی ہے، آنے والے دنوں میں سستی بجلی کا حصول ممکن ہوگا، بجلی کی پیداوار کے سرکاری ملکیت میں تمام پلانٹس بند کردیے ہیں، ملکی خزانے پر 7 ارب روپے سالانہ کا بوجھ ختم ہوگا، ملک میں تیل اور گیس کی متعدد دریافتیں ہوئی ہیں، اس سے انرجی سیکیورٹی میں بہتری آئی ہے، ای اینڈ پی کمپنیوں نے تیل اور گیس کی تلاش میں سرمایہ کاری کا کہا ہے، یہ کمپنیاں 5 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کا عزم رکھتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریکوڈک میں تانبے اور سونے کی کانیں ایک اہم اثاثہ ہے، اس منصوبے کی متوقع کان کنی کی مدت 37 سال ہے، منصوبے سے ملک کو 75 ارب ڈالرز زائد کے کیش فلوز حاصل ہوں گے، منصوبے کے تحت تعمیراتی کام سے 41500 ملازمتیں پیدا ہوں گی، ریکوڈک سے پورٹ قاسم اور گوادر تک سڑک اور ریل کی تعمیر جاری ہے، یہ منصوبہ ایک گیم چینجر ثابت ہوگا، زیادہ سے زیادہ کسٹم ڈیوٹی کی حد 15 فیصد ہے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ٹیرف اصلاحات کو نیشنل ٹیرف پالیسی 2025-2030 کا حصہ بنایا جارہا ہے، 4 سال میں اضافی کسٹم ڈیوٹی کا خاتمہ ہوگا، 5 سال میں ریگولیٹری ڈیوٹیز کا خاتمہ ہوگا، جی ڈی پی میں قرضوں کا تناسب 74 سے کم ہو کر 70 فیصد پر آگیا۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پہلے پانڈہ بانڈ کی تیاری مکمل کرلی ہے، کابینہ نے 10 وزارتوں کی رائٹ سائزنگ کی منظوری دی، 6 ڈویژنز کو ضم کر کے 3 بنادی گئی ہیں، غیر منافع بخش سرکاری ادارے خزانے پر 800ارب کا بوجھ ہیں، آئندہ مالی سال پی آئی اے اور روزویلٹ ہوٹل کی نجکاری مکمل کی جائے گی، 45 کمپنیز اور اداروں کو پرائیویٹائز، ضم یا بند کیا جا رہا ہے، اگلی 10 وزارتوں کے لیے رائٹ سائزنگ کی سفارشات کو حتمی شکل دے دی، مزید 8 وزارتوں کے حوالے سے تجاویز زیر غور ہیں۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم نے کلائمٹ فنانسنگ پر خصوصی توجہ دی ہے، پاکستان کو اگلے 10 سال میں 40 ارب ڈالرز کے وسائل دستیاب ہوں گے، ورلڈ بینک، آئی ایف سی یہ وسائل مہیا کریں گے، 5 سال میں آئی ٹی برآمدات کے لیے 25 ارب ڈالرز کا منصوبہ ہے، ایس ایم ایز فنانسنگ کو بہتر بنانے کے لیے سرگرم ہیں، ایس ایم ایز فنانسنگ 471 سے بڑھ کر 641 ارب روپے ہوگئی، ایس ایم ایز سے مستفید کاروبار کی تعداد بڑھ کر 2 لاکھ 62 ہزار تک پہنچ گئی، 2028 تک ایس ایم ایز فنانسنگ کا ہدف 1100ارب روپے ہے، ایس ایم ایز سے مستفید کاروبار کی تعداد 7لاکھ 50 ہزار تک پہنچائی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں 31 اعشاریہ 2 ارب ڈالرز کی ترسیلات زر آئیں، یہ پچھلے سال کی نسبت 31 فیصد زیادہ ہیں، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو مزید سہولیات دیں گے، بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کی جارہی ہیں، آن لائن مقدمات کی رجسٹریشن کا سسٹم لایا جارہا ہے،

وزیر خزانہ نے بتایا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے بچوں کے لیے یونیورسٹیوں اور میڈیکل کالجز میں کوٹہ متعین کیا جارہا ہے، جو افراد اسٹیٹ بینک کے ذریعے ترسیلات زر بھیجیں گے، ان 15 افراد کو ہر سال 14 اگست کو سول ایوارڈ دیے جائیں گے، ان 15 افراد کو ہر سال 14 اگست کو سول ایوارڈ دیئے جائیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی حوصلہ شکنی کی جائے گی، پنشن میں اضافہ افراط زر سے منسلک ہوگا، شریک حیات کے انتقال کے بعد فیملی پنشن 10 سال تک محدود ہوگی، ایک سے زائد پنشنرز کا خاتمہ کر رہے ہیں، دوبارہ ملازمت کی صورت میں پنشن یا تنخواہ میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے بچاؤ کے لیے آئی ایم ایف نے 1.4ارب ڈالر کی سہولت فراہم کی، 10 ماہ میں آئی ٹی کی برآمدات 3.1 ارب ڈالر رہیں۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ 10 ماہ میں 20.66کھرب روپے زرعی قرضہ دیا گیا، چھوٹے کسانوں کو بغیر ضمانت 1 لاکھ روپے تک قرضہ دیں گے، یہ رقم کسانوں کے ای والٹس میں ٹرانسفر کی جائے گی، نیشنل سیڈ ڈیولمنٹ اینڈ اتھارٹی قائم کی جائے گی۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے مطابق رواں مالی سال سرمایہ کاری میں نمایاں اضافہ ہوا، آئندہ مالی سال معاشی ترقی کا ہدف 4.2 فیصد رہنے کا امکان ہے، افراط زر کی اوسط شرح 7.5 فیصد متوقع ہے، بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے 3.9 فیصد رہنے کا امکان ہے، پرائمری سرپلس جی ڈی پی کا 2.4 فیصد ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے لیے ٹیکس وصولی کا ہدف 14 ہزار 131 ارب روپے ہے، وفاقی محصولات میں صوبوں کا حصہ 8 ہزار 206 ارب روپے ہوگا، نان ٹیکس ریونیو ہدف 5 ہزار 147 ارب روپے ہے، وفاقی حکومت کی خالص آمدنی 11 ہزار 72 ارب روپے ہوگی، وفاقی حکومت کے کل اخراجات کا تخمینہ 17 ہزار 573 ارب روپے ہے، وفاق کے پی ایس ڈی پی کا حجم 1000 ارب روپے ہوگا، دفاعی بجٹ کا حجم 2550 ارب روپے ہے، پنشن اخراجات کے لیے 1055 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، بجلی اور دیگر سبسڈی کے لئے 1186ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

قبل ازیں، وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری دے دی تھی جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی منظوری دی گئی۔

ذرائع نے بتایا تھا کہ وفاقی بجٹ میں نان فائلرز کے لیے مزید سخت اقدامات کیے جانے کا امکان ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی کیش خریداری کی حوصلہ شکنی کے لیے اقدامات کیے جاسکتے ہیں جبکہ ہر قسم کی کیش خریداری پر بھی اضافی ٹیکس کی تجویز ہے۔