سپریم کورٹ نے ظاہر جعفر کی اپیل مسترد کرتے ہوئے نور مقدم قتل کیس میں سزائے موت برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے نورمقدم قتل کیس کا مختصر فیصلہ سنا دیا، عدالت نے مجرم ظاہر جعفر کی اپیل مسترد کرتے ہوئے سزائے موت برقرار رکھی ہے۔
سپریم کورٹ میں جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے نور مقدم قتل کیس میں ملزمان کی سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی، ظاہِر جعفر کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نور مقدم کے والد سابق سفارتکار شوکت مقدم کی جانب سے ایڈووکیٹ شاہ خاور عدالت میں موجود تھے۔
مختصر فیصلے میں عدالت نے کہاکہ ظاہر جعفر کے خلاف قتل کی دفعات میں سزائے موت برقرار رکھی ہے، عدالت نے مختصر فیصلے میں کہا کہ ریپ کیس میں سزائے موت عمر قید میں تبدیل کر دی گئی ہے جبکہ اغوا کے مقدمہ میں 10 سال قید کو کم کر کے ایک سال کر دیا گیا ہے۔
عدالت نے نور مقدم کے اہل خانہ کو معاوضہ ادائیگی کا حکم بھی برقرار رکھا ہے۔عدالت نے مالی جان محمداورچوکیدارمحمد افتخار کی سزا 10 سال سے کم کر کے 4 سال کر دی، عدالت نے کہا کہ مالی اور چوکیدار اپنی 4 سال کی سزا پہلے ہی مکمل کر چکے ہیں۔
واضح رہے کہ 27 سالہ نور مقدم کو 20 جولائی 2021 کو اسلام آباد کے پوش علاقے میں ایک گھر میں قتل کیا گیا تھا، اسی روز ظاہر جعفر کے خلاف واقعے کا مقدمہ درج کرتے ہوئے اسے جائے وقوعہ سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔
24 فروری 2022 کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے سابق پاکستانی سفیر کی بیٹی نور مقدم کے قتل سے متعلق کیس میں ظاہر جعفر کو سزائے موت سنا دی تھی۔