بجٹ اہداف طے کرنے کے لیے پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف کے مذاکرات آج ہوں گے، گزشتہ ہفتے کے مذاکرات میں آئندہ بجٹ کے اہداف طے نہیں ہو سکے تھے۔
ذرائع کے مطابق سیکریٹری خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر پاکستانی مذاکراتی ٹیم میں ہوں گے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آج کا اجلاس طویل اور نتیجہ خیز ہونے کا امکان ہے، پاکستان آئی ایم ایف کی طرف سے ٹیکس وصولیوں کے لیے ہدف میں کمی کا خواہاں ہے۔
ایف بی آر ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف نے 14300 ارب روپے ٹیکس وصولیوں کا ہدف مقرر کرنے کا کہا ہے۔
آئی ایم ایف نان فائلرز کے لیے بیرون ملک سفر اور گاڑی و جائیداد کی خریداری پر مکمل پابندی چاہتا ہے جبکہ پاکستان صنعتی اور زرعی شعبے کو مراعات دینا چاہتا ہے۔
آئی ایم ایف کھاد، زرعی ان پٹ اور مشینری پر ٹیکس لگانے کا مطالبہ کر رہا ہے اور تمام شعبوں میں ٹیکس استثنیٰ کا خاتمہ چاہتا ہے۔
آئی ایم ایف زرعی ٹیکس اور کاربن لیوی کی وصولی کے لیے لائحہ عمل بجٹ کا حصہ بنانا چاہتا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان سپر ٹیکس کا خاتمہ کرنے کا خواہاں ہے، پاکستان اور آئی ایم ایف ترقیاتی بجٹ کے حجم پر متفق ہیں، آئی ایم ایف تنخواہوں میں معمولی اضافے پر رضا مند ہے جبکہ پاکستان تنخواہوں میں زیادہ اضافہ چاہتا ہے، آئی ایم ایف غیر ترقیاتی اخراجات میں خاطر خواہ کمی کا مطالبہ کر رہا ہے۔
ذرائع ایف بی آر کے مطابق آئی ایم ایف نے سبسڈی صرف غریب طبقے کو دینے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔