گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں بابو سر ٹاپ پر موسلا دھار بارشوں اور کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں شدید سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے ہر سو تباہی پھیل گئی ہے۔ پہاڑی علاقوں میں سیلابی ریلوں اور تودے گرنے سے سیاحوں کی تیس سے زائد گاڑیاں بہہ گئیں جبکہ اب تک تین لاشیں نکال لی گئی ہیں اور پندرہ سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔
مقامی حکام کے مطابق کلاؤڈ برسٹ کے بعد وادی میں اچانک آنے والے شدید سیلاب نے تفریحی مقامات کی جانب جانے والے درجنوں سیاحوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ لینڈ سلائیڈنگ اور ریلوں کی زد میں آکر متعدد گاڑیاں پہاڑی ندی نالوں میں بہہ گئیں۔ متاثرہ علاقے میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں لیکن دشوار گزار راستوں، تباہ شدہ سڑکوں اور خراب موسم کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔
واقعے کے بعد بچ جانے والے ایک سیاح نے روتے ہوئے اپنے خاندان کی ہلاکت کا دکھ ان الفاظ میں بیان کیا کہ ’ہم سیر کو آئے تھے، لیکن سب کچھ برباد ہوگیا، میری آنکھوں کے سامنے سب کچھ بہہ گیا۔‘
ساہیوال سے تعلق رکھنے والے ایک اور خاندان کی گاڑی سیلابی ریلے میں پھنس گئی تھی، تاہم وہ خوش قسمت رہے کہ صرف مالی نقصان ہوا اور تمام افراد محفوظ رہے۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ امدادی اداروں کی آمد میں تاخیر اور مواصلاتی نظام کی بندش نے پریشانی میں اضافہ کیا۔
سیلاب کے نتیجے میں آٹھ کلومیٹر تک کی رابطہ سڑکیں مکمل تباہ ہوچکی ہیں، جبکہ موبائل اور انٹرنیٹ سروسز بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق ریلوں میں تیس سے چالیس کے قریب سیاح بہہ گئے ہیں۔
انتظامیہ نے مقامی لوگوں اور سیاحوں کو متاثرہ علاقوں سے دور رہنے کی ہدایت جاری کر دی ہے، جبکہ پاک فوج اور دیگر ادارے ریسکیو آپریشن میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔
دوسری جانب، سکردو کے نواحی گاؤں رگیول میں آنے والے سیلابی ریلے نے کھیتوں اور باغات کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ راولپنڈی، راولا کوٹ اور پلندری کے درمیان سون کہوٹہ کے مقام پر پہاڑ سے بڑے پتھر سڑک پر گرنے سے شاہراہ بند ہوگئی ہے، جبکہ سوات کے علاقے کبل میں ایک گاڑی سیلاب میں بہہ گئی، تاہم مقامی افراد نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے سوار افراد کو بچا لیا۔
این ڈی ایم اے کے مطابق صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جارہی ہے اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ عوام کو متاثرہ علاقوں کی طرف سفر سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔